Posts

Showing posts from July, 2017

ایک لہو لہان مجذوب کی داستان

Image
حضرتِ سیِّدُنا شبلی رح فرماتے ہیں کہ "ایک دفعہ میں نے ایک مجذوب دیکھا جسے بچے پتھر مار رہے تھے، اُس کا چہرہ اور سر لہولہان اور شدید زخمی تھا۔ میں اُن بچوں کو ڈانٹنے لگا تو انہوں نے کہا کہ ''ہمیں چھوڑ دو.! ہم اسے قتل کریں گے کیونکہ یہ کافر ہے اور کہتا ہے کہ اِس نے اپنے رب کو دیکھا ہے اور وہ اِس سے کلام بھی کرتا ہے۔'' تو میں نے بچوں سے کہا کہ "اسے چھوڑ دو، میں اسے سمجھاتا ہوں۔" میری بات سُن کر وہ سب چلے گئے پھر میں اُس کے پاس گیا تو وہ مسکرا کر باتیں کر رہا تھا اور کہنے لگا: ''اے خوبصورت نوجوان.! آپ کا احسان ہے، یہ بچے تو مجھے بُرا بھلا کہہ رہے تھے۔'' اِس کے بعد اُس نے پوچھا: ''وہ میرے متعلق کیا کہہ رہے تھے؟'' میں نے اُس کو بتایا کہ ''وہ کہتے ہیں کہ تم اپنے رب کو دیکھنے کا دعویٰ کرتے ہو اور یہ کہ وہ تم سے کلام بھی کرتا ہے۔'' یہ سُن کر اُس نے ایک زوردار چیخ ماری، پھر کہنے لگا کہ ''اے شبلی.! حق تعالیٰ کی محبت و قربت سے مجھے سکون ملتا ہے، اگر لمحہ بھر بھی وہ مجھ سے چھپ جائے تو میں دردِ فراق سے پارہ...

محبّت کے 40 اصول از شمس تبریز

Image
- ا31_اگر تم اپنا ایمان مضبوط کرنا چاہتے ہو تو اسکے لئے تمہیں اپنے اندر کی سختی دور کرنا ہوگی۔ چٹان کی طرح مضبوط ایمان کیلئے کسی پرندے کے پروں سے بھی زیادہ نرم دل درکار ہے۔ زندگی میں بیماریاں، حادثات ، نقصان ، تمناؤں کا ٹوٹنا اور اس قسم کے کئی دیگر معاملات ہمارے ساتھ اسی لئے پیش آتے ہیں تاکہ ہمیں رقتِ قلب عطا کریں، ہمیں خودغرضیوں سے نکالیں، نکتہ چینی کے رویے تبدیل کریں اور ہمیں کشادہ دلی سکھائیں۔ کچھ لوگ تو سبق سیکھ کر نرم ہوجاتے ہیں اور کچھ لوگ پہلے سے بھی زیادہ سخت مزاج اور تلخ ہو جاتے ہیں۔ حق تعالیٰ کے قریب ہونے کیلئے ضروری ہے کہ ہمارے قلوب اتنے کشادہ ہوں کہ تمام انسانیت اس میں سما سکے اور اسکے بعد بھی ان میں مزید محبت کی گنجائش باقی رہے۔ 32- کوئی امام، کوئی پادری، کوئی ربی اور اخلاقی و مذہبی قائدین میں سے کوئی بھی تمہارے اور تمہارے رب کے بیچ حائل نہیں ہونا چاہئیے۔ حتیٰ کہ تمہارا ایمان اور تمہارا روحانی مرشد بھی نہیں ۔ اپنے اقدار اور اصولوں پر ضرور یقین رکھو، لیکن انکو دوسروں پر مسلط مت کرو۔اگر تم لوگوں کے دلوں کو توڑتے رہتے ہو، تو کوئی بھی مذہبی فریضہ انجام دینا ت...

محبّت کے 40 اصول از شمس تبریز

Image
- اُ21_اس نے ہم سب کواپنی صورت پر پیدا کیا ہے لیکن اسکے باوجود ہم سب ایک دوسرے سے مختلف اور یکتا و ممتاز ہیں۔ کوئی بھی دو انسان ایک جیسے نہیں۔ کوئی بھی دو دل یکساں طور پر نہیں دھڑکتے۔ اگر وہ چاہتا تو کہ سب لوگ ایک جیسے ہوجائیں، تو وہ انکو ایک جیسا ہی بناتا۔ چنانچہ اب ان اختلافات کی توہین و تنقیص کرنا اور اپنے افکار کو دوسروں پر مسلط کرنے کی کوشش کرنا دراصل پروردگارِ عالم کی قضا و قدر اور بلند پایہ حکمت کی توہین کے مترادف ہے۔ 22- جب اسکا سچا چاہنے والا کبھی میکدے میں جا پہنچے، تو وہ میکدہ اسکے لئے محراب و مصلے کی صورت اختیار کرلیتا ہے، لیکن اگر کوئی بہکا ہوا مئے خوار مسجد میں بھی چلا جائے تو وہ اسکے لئے میخانہ بن جاتی ہے۔ جو کچھ بھی ہم کرتے ہیں اس میں اصل کردار تو ہمارے دل کا ہے، ہمارے اندر کا ہے ، ظاہر کا نہیں۔ صوفی لوگوں کو انکے حلئے اور انکی وضع قطع سے نہیں جانچتے۔ جب ایک صوفی کسی پر اپنی نگاہ جماتا ہے تو وہ دراصل اپنی دونوں آنکھوں کو بند کرچکا ہوتا ہے اور ایک تیسری آنکھ سے(جو اسکے قلب میں ہے) اس منظر کے اندر کا جائزہ لے رہا ہوتا ہے۔ 23- زندگی تو ایک ادھار کی مان...

محبّت کے 40 اصول از شمس تبریز

Image
- جس طرح ایک ماں کو بچے کی پیدائش کیلئے درد و کرب کے مرحلے سے گذرنا پڑتا ہے، اسی طرح ایک نئی شخصیت کو جنم دینے کیلئے تکالیف سے ضرور اٹھانی پڑتی ہیں۔ جس طرح ایک دن کو اپنی روشنی پوری شدت کے ساتھ بکھیرنے کیلئے، شدیدگرمی اور حدت برداشت کرنی پڑتی ہے، اسی طرح محبت بھی دکھ اور درد کے بغیر تکمیل کو نہیں پہنچ سکتی۔ 12- محبت کی تلاش ہمیں تبدیل کرکے رکھ دیتی ہے۔ راہِ عشق میں ایسا کوئی مسافر نہیں گذرا جسے اس راہ نے کچھ نہ کچھ پختگی نہ عطا کی ہو۔ جس لمحے تم محبت کی تلاش کا سفر شروع کرتے ہو، تمہارا ظاہر اور باطن تبدیلی کے عمل سے گذرنا شروع ہوجاتا ہے۔  13- آسمان پر شائد اتنے ستارے نہ ہوں جتنے دنیا میں جھوٹے اور ناقص شیوخ پائے جاتے ہیں۔ تم کبھی بھی کسی سچے مرشد کو کسی ایسے مرشد سے مت ملانا جو نفس کا پجاری ہو اور اپنی ذات کا اسیر ہو۔ ایک سچا مرشد کبھی بھی تمہیں اپنی ذات کا اسیر بنانے کی کوشش نہیں کرے گا اور نہ ہی اپنے نفس کیلئے تم سے تابعداری اور تعریف و تو صیف کا تقاضا کرے گا۔ بلکہ اسکے برعکس وہ تمہیں تمہاری اصل اور حقیقی شخصیت سے متارف کروائے گا۔ سچے اور کامل مرشد تو کسی شیشے...

محبّت کے 40 اصول از شمس تبریز

Image
_ہ1_ہم خدا کے بارے میں جو گمان رکھتے ہیں، وہ دراصل ہماری اپنی شخصیت کے بارے میں ہمارے گمان کا ایک عکس ہوتا ہے۔اگر خدا کے ذکر سے ذہن میں محض الزام اور خوف ہی ابھرے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ خوف اور الزام تراشی ہمارے اپنے سینے کی گھٹن میں پنپ رہی ہے۔ اور اگر خدا ہمیں محبت اور شفقت سے چھلکتا ہوا دکھائی دے، تو یقیناّ ہم بھی محبت اور شفقت سے چھلک رہے ہیں۔               2- سچائی کا راستہ دراصل دل کا راستہ ہے دماغ کا نہیں۔ اپنے دل کو اپنا اولین مرشد بناؤ، عقل کو نہیں۔ اپنے نفس کا سامنا اور مقابلہ کرنے کیلئے دل کی مدد لو کیونکہ تمہاری روح پر ہی خدا کی معرفت کا نزول ہوتا ہے۔عقل و دل و نگاہ کا مرشدِ اولیں ہے عشقعشق نہ ہو تو شرع و دیں، بتکدہِ تصورات  3- قرآن پڑھنے والا ہر شخص، قرآن کو اپنے فہم و ادراک کی گہرائی کے مطابق ہی سمجھ پاتا ہے۔ قرآن کی فہم کے چار درجات ہیں۔ پہلا درجہ ظاہری معانی ہیں اور زیادہ تر اکثریت اسی پر قناعت کئے ہوئے ہے۔ دوسرا درجہ باطنی معانی کا ہے۔ تیسرا درجہ ان باطنی معنوں کا بطن ہے۔ اور چوتھا درجہ اس قدر عمیق معنو...

امیر خسرو،حضرت بو علی قلندر رحمتہ اللّه علیہ اور مجلس محمدی

Image
امیر خسرو کا خوبصورت واقعہ حضرت امیر خسرو حضرت محبوبِ الٰہی خواجہ نظام لدّین کے مرید تھے ایک بار حضرت محبوبِ الٰہی نے فرمایا کہ اے خسرو ہر جمعرات کے دن حضرت بو علی قلندر کے ہاں محفل ہوتی ہے آپ اس محفل میں شرکت کیا کیجئے پیرومرشد کا حکم تھا حضرت امیر خسرو نے جانا شروع کر دیا ایک جمعرات کی محفل میں حضرت بو علی قلندر نے فرمایا اے خسرو ہم نے کبھِی اللہ کے نبی کی کچہری میں تمہارے شیخ محبوبِ الٰہی کو نہیں دیکھا یہ بات سن کر حضرت امیر خسرو بہت پریشان ہوگئے. ۔آپکو اپنے شیخ سے بے حد محبت تھی اور جیسا کہ ہر مرید کو اپنے شیخ پر بے حد مان ہوتا ہے امیر خسرو کو بھی تھا آپ کافی پریشان رہنے لگے ایک دن حضرت محبوبِ الٰہی نے فرمایا اے خسرو پریشان دکھتے ہو عرض کی ۔نہیں سیّدی ایسی کوئی بات نہیں مگر شیخ نے مرید کے بے چین دل کا حال جان لیا تھا پھر پوچھنے پر سارا ماجرا بتا دیا تو اس پر حضرت محبوبِ الٰہی نے فرمایا کے اگلی بار جب حضرت بو علی قلندر ایسا کچھ فرمائیں تو ان سے عرض کرنا کہ آپ مجھَے اللہ کے نبی علیہ سلام کی کچہری میں پہنچا دیں اپنے شیخ کو میں خود ہی تلاش کر لو٘ں گا حضرت امیر خسرو ...

حضرت شفیق بلخی اور حاتم رحمتہ اللّه علیہ کی گفتگو

Image
ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺯ ﺷﯿﺦ ﺷﻔﯿﻖ ﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﺎﮔﺮﺩ ﺣﺎﺗﻢ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ " ﺣﺎﺗﻢ ! ﺗﻢ ﮐﺘﻨﮯ ﺩﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﻮ  ؟ " ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ .. " ﺑﺘﯿﺲ ﺑﺮﺱ ﺳﮯ ".. ﺷﯿﺦ ﺷﻔﯿﻖ ﺑﻠﺨﯽ ﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ...

' قُطبِ مدینہ اور غریب زائرِ مدینہ

Image
'' قُطبِ مدینہ اور غریب زائرِ مدینہ '' حضرت حکیم محمد موسیٰ اَمرتَسری رحمتہ اللّہ علیہ فرماتے ہیں جن دِنوں میں مدینہ منوّرہ میں حاضِر تھا،سیّدی قُطبِ مدینہ حضرت مولانا ضیاءُالدّین احمد قادری مدنی رحمتہ اللّہ علیہ کی خدمت میں بھی حاضِری ہوتی۔کھانے کے وقت ایک مفلوکُ الحال شخص آتا اور کھانا کھا کر چلا جاتا۔میں نے ایک دِن دِل میں سوچا کہ یہ شخص خوامخواہ کھانے کے وقت آ جاتا ہے اور حضرت کو تکلیف دیتا ہے۔اسی دِن جب محفِل برخاست ہوئی سیّدی قُطبِ مدینہ رحمتہ اللّہ علیہ نے  فرمایا کہ: '' حکیم محمد موسیٰ مجھ سے مِل کر جانا۔ '' میں خدمت میں حاضِر ہُوا تو فرمایا: '' حکیم صاحب! یہ جو غریبُ الحال شخص ہر روز کھانا کھانے کے لیے آتا ہے،یہ پاکستان کے شہر لائل پور ( سردار آباد،فیصل آباد ) میں ایک مِل میں معمولی ملازِم ہے،اسے ہر سال شہنشاہِ بحر و بر،مدینے کے تاجور صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کے روضہء انور کی زیارت نصیب ہوتی ہے،بڑا خوش بخت ہے اور مدینہ منوّرہ کا زائر ہے،میں اِس لیے اِس کو کھانا کِھلاتا ہوں۔ '' ( انوارِ قُطبِ مدینہ،صفحہ ۲۷۷ )

حضرت بابا فرید رحمتہ اللّه علیہ کی ایک قطعہ زمین

Image
حضرت بابا فریدالدین گنج شکر رحمتہ اللّہ علیہ کی ایک قطعہ زمین تھی۔بدنیتی سے ایک شخص نے اس پر دعویٰ کر کے حاکمِ شہر کے حضور میں مقدمہ دائر کر دیا۔حاکمِ شہر نے حضرت بابا فرید رحمتہ اللّہ علیہ کے پاس طلبی کے لیے ایک آدمی بھیجا۔بابا صاحب رحمتہ اللّہ علیہ نے کہلا بھیجا کہ: '' اس معاملہ کی تحقیقات مقامی لوگوں سے کر لی جائے سب ہی حقیقت بتا دیں گے۔ '' حاکم نے توجہ نہ دی پِھر طلبی کے لیے آدمی بھیجا کہ: '' توکّل سے کام نہیں چلے گا خود حاضر ہوں یا وکیل کے ذریعہ ثبوت پیش کریں۔ '' بابا صا حب رحمتہ اللّہ علیہ کو اِس بات سے کافی تکلیف پہنچی اور غُصّہ میں فرمایا کہ: '' اس گردن شکستہ کو کہو کہ میرے پاس نہ ثبوت ہے نہ گواہ۔اگر اس کی تحقیقات کرنی ہے تو اُس سرزمین پر چلا جائے اور خودزمین سے پوچھے کہ وہ کس کی ملکیت ہے،وہ زمین جس کی ملکیت ہو گی اللّہ کے حُکم سے خود بتا دے گی۔ '' حاکم بہت متحیر ہُوا اور آزمائش کے طور پر اُس قطعہ زمین پر جا کھڑا ہُوا۔لوگوں کا بھی ہجوم تھا،پہلے جھوٹے بے ایمان مدعی نے زمین سے پوچھا کہ: '' اے زمین! بتا تُو کس کی ملک...

بندے پر اللّه اور آقا دو عالم صلی اللّه علیہ وسلم کا کرم

Image
ایک خصوصی اور خوبصورت تحریر 💞💞💞 بابا جی کیسے بندے کو پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالٰی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی نظر کرم اس پر ہو گئی ہے ؟ بیٹا جب بندے کی کیفیت بدلنی شروع ہو جائےخیالات بدل جائیں سوچ پہلی سی نا رہے، دل میں ایک نا معلوم سی کسک محسوس ہو، نامعلوم سی پیاس بڑھ جائے سینے میں ہلکی ہلکی سی میٹھی درد رہنے لگے، سب کے ساتھ رہتے ہوئے بهی سب سے الگ ہو کسی اللہ والے کو دیکھ کر پیاس میں شدت آ جائے حلال حرام کا پتہ چلنا شروع ہو جائے، حق و باطل کی سمجھ آنے لگے احساس زندہ ہولگے اللہ تعالیٰ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کا ذکر اچھا لگنے لگے آنکھیں بهیگی رہنے لگیں اپنے کیئے گناہوں کا احساس ہو جائے اللہ تعالیٰ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی طرف سوچ اور دهیان جانا شروع ہو جائے ان ساری باتوں میں سے اگر ایک بات بهی تیرے اندر آ جائے تو سمجھ جاؤ کہ اللہ تعالیٰ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کے دربار میں تمہیں نوٹ کیا جا رہا ہے، تمہاری نگرانی شروع ہو گئی ہے تمہارے بدلنے کا وقت شروع ہو چکا ہے تمہارے اندر...

حضرت موسیٰ علیہ السلام اور چرواہا کا قصّہ

Image
حکایت ـــ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﻮﺳﯽٰ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺟﻨﮕﻞ ﺟﺎ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﺍُﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﭼﺮﻭﺍﮨﮯ ﮐﯽ ﺁﻭﺍﺯ ﺳﻨﯽ.. ﻭﮦ ﺍﻭﻧﭽﯽ ﺍﻭﻧﭽﯽ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ’’..ﺍﮮ ﻣﯿﺮﮮ ﺟﺎﻥ ﺳﮯ ﭘﯿﺎﺭﮮ ﺧﺪﺍ.. ﺗُﻮ ﮐﮩﺎﮞ ﮨﮯ..؟ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺁ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ ﺳﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﻨﮕﮭﯽ ﮐﺮﻭﮞ ﺟﻮﺋﯿﮟ ﭼﻨﻮﮞ ﺗﯿﺮﺍ ﻟﺒﺎﺱ ﻣﯿﻼ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺩﮬﻮﺅﮞ ﺗﯿﺮﮮ ﻣﻮﺯﮮ ﭘﮭﭧ ﮔﺌﮯ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺳﯿﺌﻮﮞ ﺗﺠﮭﮯ ﺗﺎﺯﮦ ﺗﺎﺯﮦ ﺩُﻭﺩﮪ ﭘﻼﺅﮞ  ﺗﻮ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺗﯿﺮﯼ ﺗﯿﻤﺎﺭﺩﺍﺭﯼ ﮐﺮﻭﮞ..ﺍﮔﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮ ﮐﮧ ﺗﯿﺮﺍ ﮔﮭﺮ ﮐﮩﺎﮞ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﻟﯿﮯ ﺭﻭﺯ ﮔﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺩُﻭﺩﮪ ﻻﯾﺎ ﮐﺮﻭﮞ.. ﻣﯿﺮﯼ ﺳﺐ ﺑﮑﺮﯾﺎﮞ ﺗﻢ ﭘﺮ ﻗﺮﺑﺎﻥ..ﺍَﺏ ﺗﻮ ﺁ ﺟﺎ" ..ﺣﻀﺮﺕ ﻣﻮﺳﯽٰ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺍِﺱ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﮔﺌﮯ.. ﺍﻭﺭ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ" .. ﺍﺭﮮ ﺍﺣﻤﻖ.. ﺗُﻮ ﯾﮧ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺲ ﺳﮯ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ..؟ "ﭼﺮﻭﺍﮨﮯ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ.. " ﺍُﺱ ﺳﮯ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺗﺠﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺯﻣﯿﻦ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﺑﻨﺎﺋﮯ" ..ﯾﮧ ﺳﻦ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﻮﺳﯽٰ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﻏﻀﺐ ﻧﺎﮎ ﮨﻮ ﮐﺮ ﮐﮩﺎ" .. ﺍﺭﮮ ﺑﺪﺑﺨﺖ.. ﺗُﻮ ﺍِﺱ ﺑﯿﮩﻮﺩﮦ ﺑﮑﻮﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﮩﯿﮟ ﮐﺎ ﻧﮧ ﺭﮨﺎ.. ﺑﺠﺎﺋﮯ ﻣﻮﻣﻦ ﮐﮯ ﺗُﻮ ﺗﻮ ﮐﺎﻓﺮ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ.. ﺧﺒﺮﺩﺍﺭ ﺍﯾﺴﯽ ﺑﮯ ﻣﻌﻨﯽ ﺍﻭﺭ ﻓﻀﻮﻝ ﺑﮑﻮﺍﺱ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ.. ﺗﯿﺮﮮ ﺍِﺱ ﮐﻔﺮ ﮐﯽ ﺑﺪﺑﻮ ﺳﺎﺭﯼ ﺩُﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﯿﻞ ﮔﺌﯽ..ﺍﺭﮮ ﺑﮯ ﻭﻗﻮﻑ.. ﯾﮧ ﺩُﻭﺩﮪ ﻟﺴﯽ ﮨﻢ ﻣﺨﻠﻮﻕ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﮯ ' ﮐﭙﮍﻭﮞ ﮐﮯ ﻣ...

قصّہ ہاروت و ماروت

Image
قصّہ ہاروت و ماروت ۔۔۔ مسند احمد اور ابنِ حبان میں ہے کہ ابنِ عمر فاروق رضی اللّہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤّﺪ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠّﻢ کو یہ فرماتے سُنا ! جب آدم علیہ السلام کو زمین پر اُتارا گیا تو فرشتوں نے عرض کی،اے پروردِگار ! تُو ایسی ہستی کو اپنا نائب بنا کر بھیج رہا ہے جو فساد کرے گا اور خون بہائے گا ہم تیری تسبیح اور پاکیزگی بیان کرتے ہیں ( اس منصب کے ہم زیادہ اہل ہیں ) خالقِ کائنات نے فرمایا جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے۔انہوں نے عرض کی اے اللّہ ! ہم بنی آ دم سے زیادہ اطاعت گزار ہیں۔اللّہ تعالیٰ نے کہا تم میں سے دو فرشتے آئیں ہم دیکھیں کہ وہ دنیا میں کیا کرتے ہیں۔چنانچہ ہاروت اور ماروت آگے بڑھے اللّہ تعالیٰ نے انہیں زمین پر بھیج دیا۔چنانچہ ان کے سامنے زہرہ نام کی ایک نہائیت خوبصورت عورت آئی انہوں نے اس سے مباشرت کرنے کی خواہش کی تو عورت نے انکار کر دیا اور کہا یہ نہیں ہوگا جب تک تم کلمات شِرک زبان سے نہ نکالو۔فرشتوں نے کہا: واللّہ ! ہم کبھی شِرک نہ کریں گے۔عورت چلی گئی۔دوبارہ بچہ گود میں لیے آ گئی تو فرشتوں نے مباشرت کا سوال کِیا۔تو اس عورت نے کہا پہلے بچے کو قتل کر...

مولانا عبدالرحمان جامی رح کا عجیب واقعہ

Image
تَنَم فَرسُودَہ جَاں پَارہ زِھِجراں یا رَسُول اللہ ﷺ حضرت مولانا جامی رحمت الله علیہ یہ نعت لکھنے کے بعد جب ایک مرتبہ ﺣﺞ کے لیے ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﮯ ﮔﺌﮯ تو ان کا ﺍﺭﺍﺩﮦ یہ تھا ﮐﮧ روضہ اقدس کے پاس کھڑے ہوکراس نعت کو پڑھیں گے- ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺣﺞ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻠﮧ ﺷﺮﯾﻒ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺣﺞ ﺳﮯ ﻓﺎﺭﻍ ﮨﻮ ﮐﺮﻣﺪﯾﻨﮧ ﻣﻨﻮﺭﮦ ﮐﯽ ﺣﺎﺿﺮﯼ ﮐﺎ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﮐﯿﺎ تو ﺍﻣﯿﺮ ﻣﮑﮧ ﮐﻮ ﺧﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ نبی اکرم ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭسلم کی زیارت ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ﻧﮯارشاد ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :، کہ اس کو یعنی ﺟﺎﻣﯽ ﮐﻮ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻃﯿﺒﮧ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﻧﮧ ﺁﻧﮯ ﺩیں. ﺍﻣﯿﺮ ﻣﮑﮧ ﻧﮯممانعت کردی- ﻣﻮﻻﻧﺎ ﺟﺎﻣﯽ عاشق رسول ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭسلم ﺗﮭﮯ- ﺍﻥ ﮐﮯ ﺩﻝ ﭘﺮﻋﺸﻖ ﻧﺒﯽ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭسلم ﺍﺱ ﻗﺪﺭﻏﺎﻟﺐ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﭼﮭﭗ ﮐﺮ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻃﯿﺒﮧ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﭼﻞ ﭘﮍﮮ- ﮐچھ ﺳﯿﺮﺕ ﻧﮕﺎﺭ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ کہ ﻗﺎﻓﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺻﻨﺪﻭﻕ ﻣﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ- ﻟﯿﮑﻦ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﻣﯿﺮ ﻣﮑﮧ ﻧﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﻧﮧ ﺩﯾﺎ- ﺍﻭﺭ ﮐچھ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ کہ ﺑﮭﯿﮍﻭﮞ ﮐﮯ ﺭﯾﻮﮌ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮐﮭﺎﻝ ﺍﻭﮌﮪ ﮐﺮ ﭼﻠﺘﮯ ﭼﻠﺘﮯ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻃﯿﺒﮧ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﮯ۔ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﺒﯽ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭسلم ﻧﮯ ﻧﮧ ﺁﻧﮯ ﺩﯾﺎ- ﺟﺐ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺍﻣﯿﺮ ﻣﮑﮧ ﮐﻮ نبی ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭسلم ﮐﯽ ﺯﯾﺎﺭﺕ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺟﺎﻣﯽ ﮐﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﺭﻭﺿﮧ ﭘﺮ ﻧﮧ ...
Image
ابوانیس محمد برکت علی لدھیانوی 1911ء کو موضع برہمی ضلع لدھیانہ (بھارت) میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام میاں نگاہی بخش تھا۔ بیعت برکت علی لدھیانوی نے اپنے وقت کے معروف بزرگ شیخ سید امیر الحسن سہارنپوری کے دست پر بیعت کی۔ فوج میں شمولیت ابوانیس محمد برکت علی نے19 اپریل 1930ء کو فوج میں شمولیت اختیار کر لیا۔ 1923ء میں آپ انڈین ملٹری اکیڈمی کے وائی کیڈٹ منتخب ہوگئے۔ فوجی ملازمت کے دوران میں آپ اپنے فرائض سے فارغ ہو کر اکثر و بیشتر کلیر شریف میں علاؤ الدین علی احمد صابر کے مزارِ پر حاضری دیتے اور وہاں ساری ساری رات مجاہدہ میں گزار دیتے۔ جوں جوں آپ کا سینہ صابری مے سے لبریز ہوتا گیا۔ آپؒ کی حالت روز بروز بدلتی گئی۔ بالآخر آپ نے 22 جون1945ءکو فوج سے استعفا دے دیا۔ دار الاحسان قیامِ پاکستان کے بعد آپ نے کچھ عرصہ گجرات میں قیام کرنے کے بعد حافظ آباد کے قصبہ سکھیکی میں کیمپ لگایا اور یہاں ایک سال تک مقیم رہے۔ بعد ازاں آپ نے سالار والا (موجودہ دارالاحسان) کو اپنی دینی، تبلیغی و رفاعی سرگرمیوں کا مرکز بنایا جو جلد دنیائے اسلام میں دارالاحسان کے نام سے مشہور ہوگیا۔ اس مقام پر آپ نے ایک خوب...

قصّہ ہاروت و ماروت ۔۔۔

Image
قصّہ ہاروت و ماروت ۔۔۔ مسند احمد اور ابنِ حبان میں ہے کہ ابنِ عمر فاروق رضی اللّہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤّﺪ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠّﻢ کو یہ فرماتے سُنا ! جب آدم علیہ السلام کو زمین پر اُتارا گیا تو فرشتوں نے عرض کی،اے پروردِگار ! تُو ایسی ہستی کو اپنا نائب بنا کر بھیج رہا ہے جو فساد کرے گا اور خون بہائے گا ہم تیری تسبیح اور پاکیزگی بیان کرتے ہیں ( اس منصب کے ہم زیادہ اہل ہیں ) خالقِ کائنات نے فرمایا جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے۔انہوں نے عرض کی اے اللّہ ! ہم بنی آ دم سے زیادہ اطاعت گزار ہیں۔اللّہ تعالیٰ نے کہا تم میں سے دو فرشتے آئیں ہم دیکھیں کہ وہ دنیا میں کیا کرتے ہیں۔چنانچہ ہاروت اور ماروت آگے بڑھے اللّہ تعالیٰ نے انہیں زمین پر بھیج دیا۔چنانچہ ان کے سامنے زہرہ نام کی ایک نہائیت خوبصورت عورت آئی انہوں نے اس سے مباشرت کرنے کی خواہش کی تو عورت نے انکار کر دیا اور کہا یہ نہیں ہوگا جب تک تم کلمات شِرک زبان سے نہ نکالو۔فرشتوں نے کہا: واللّہ ! ہم کبھی شِرک نہ کریں گے۔عورت چلی گئی۔دوبارہ بچہ گود میں لیے آ گئی تو فرشتوں نے مباشرت کا سوال کِیا۔تو اس عورت نے کہا پہلے بچے کو قتل ک...

تذکرہ حضرت صابر پیا کلیری رح

Image
یاد رہے کہ حضرت صابر پاک ایک بہت جلال کی طبعیت رکھنے والے بزرگ تھے اور جن واقعات کا ذکر کیا گیا ہے یہاں وہ بلکل صحیح ہیں جلال کا مطلب جو لوگ سمجھتے ہیں صرف وہی اس تحریر کو تسلیم کر سکتے ہیں۔ اللّه پاک ہمیں اللّه والوں کی محبّت عطا کرے ۔  حضرت علاؤالدین علی احمد صابر کلیریؒ گیارہ ربیع الاول ۵۹۲ ہجری کو میں افغانستان کے شہر ہرات میں پیدا ہوئے آپ کے والد کا نام عبد اللہ تھا جو بڑے متقی ،صاحب دل اور با فیض بزرگ تھے آپ کی والدہ ماجدہ بی بی ہاجرہ حضرت با با فرید الدین مسعود گنج شکرؒ کی سگی بہن تھی۔ آپ کے والد کے انتقال کے بعد آپ کی والدہ آپ کو لے کر ہرات سے اجودھن (پاکپتن) میں حضرت با با فرید الدین مسعود گنج شکرؒ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور حضرت علاؤالدین علی احمد صابر کلیریؒ کو با با فرید کے سپرد کرتے ہوئے فرما یا کہ اب اس بچے کی پرورش و تربیت آپ کریں ۔ حضرت با با فرید الدین مسعود گنج شکرؒ نے بچے کی صورت دیکھتے ہی فرمایا یہ بچہ بڑا ہو کر اولیاء وقت میں سے ہو گا اور ایک دنیا اس سے فیض یاب ہو گی با با فرید نے خود آپ کو تعلیم دینا شروع کی آپ کی ذہانت کا کمال تھا کہ آپ نے تین...

خواجہ معین الدین حسن چشتی اجمیری ؒ

Image
خواجہ معین الدین حسن چشتی اجمیری ؒ ​ خواجہ معین الدین حسن چشتی سِجزی اجمیری رحمہ اللہ تعالیٰ برصغیر ہند میں تصوف کے سلسلۂ چشتیہ کے بانی ہیں۔ سلسلۂ چشتیہ حضرت ابواسحاق شامی کی طرف منسوب ہے اور حضرت حسن بصریؓ کے توسط سے حضرت علی رضی اللہ عنہ تک جا پہنچتا ہے۔ کہا جاتاہے کہ ہرات کے قریب چشت نامی ایک گاؤں ہے اور چشتی اسی کی طرف منسوب ہے،عام طورپر اُنہیں سَنجری کہا جاتا ہے ،لیکن اُن کے وطنِ مالوف سجستان کی طرف نسبت کے حوالے سے صحیح لفظ سَجِزہے۔ خواجہ معین الدین حسن سِجزی کا سلسلۂ بیعت وخلافت خواجہ عثمانی ہَروَنی سے ہے،ہَروَن ایک قصبے کا نام ہے۔خواجہ اجمیری نے حضرت سید علی ہجویری رحمہ اللہ تعالیٰ کے مزار پر مراقبہ کیا اور یہ شعر انہی کی طرف منسوب ہے ؎ گنج بخش فیضِ عالَم مَظہرِ نورِ خدا ناقصاں را پیرِ کامل ، کاملاں را رہنما​ - خواجہ معین الدین سلطان محمد غوری سے پہلے اجمیر پہنچے ۔ خواجہ معین الدین چشتی نے پرتھوی راج کے زمانے میں اپنی خانقاہ بنائی۔ لفظِ خانقاہ کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ یہ ''خوانگاہ‘‘ کا مُعَرَّب ہے اور اس کے معنی ہیں: ''کھانے کی جگہ‘‘ ، یعنی جہاں فق...