حضرت بابا فرید رحمتہ اللّه علیہ کی ایک قطعہ زمین

حضرت بابا فریدالدین گنج شکر رحمتہ اللّہ علیہ کی ایک قطعہ زمین تھی۔بدنیتی سے ایک شخص نے اس پر دعویٰ کر کے حاکمِ شہر کے حضور میں مقدمہ دائر کر دیا۔حاکمِ شہر نے حضرت بابا فرید رحمتہ اللّہ علیہ کے پاس طلبی کے لیے ایک آدمی بھیجا۔بابا صاحب رحمتہ اللّہ علیہ نے کہلا بھیجا کہ:
'' اس معاملہ کی تحقیقات مقامی لوگوں سے کر لی جائے سب ہی حقیقت بتا دیں گے۔ ''
حاکم نے توجہ نہ دی پِھر طلبی کے لیے آدمی بھیجا کہ:
'' توکّل سے کام نہیں چلے گا خود حاضر ہوں یا وکیل کے ذریعہ ثبوت پیش کریں۔ ''
بابا صاحب رحمتہ اللّہ علیہ کو اِس بات سے کافی تکلیف پہنچی اور غُصّہ میں فرمایا کہ:
'' اس گردن شکستہ کو کہو کہ میرے پاس نہ ثبوت ہے نہ گواہ۔اگر اس کی تحقیقات کرنی ہے تو اُس سرزمین پر چلا جائے اور خودزمین سے پوچھے کہ وہ کس کی ملکیت ہے،وہ زمین جس کی ملکیت ہو گی اللّہ کے حُکم سے خود بتا دے گی۔ ''
حاکم بہت متحیر ہُوا اور آزمائش کے طور پر اُس قطعہ زمین پر جا کھڑا ہُوا۔لوگوں کا بھی ہجوم تھا،پہلے جھوٹے بے ایمان مدعی نے زمین سے پوچھا کہ: '' اے زمین! بتا تُو کس کی ملکیت ہے؟ کوئی آواز نہ آئی۔ ''
اس جھوٹے شخص نے پِھر دوبارہ زمین سے پوچھا،اسی جگہ بابا صاحب رحمتہ اللّہ علیہ کے خادمِ خاص بھی کھڑے تھے ان سے خاموش نہ رہا گیا۔انہوں نے زور سے کہا کہ:
'' اے زمین! میرے دستگیر کا حُکم ہے کہ تُو خدا کے فرمان سے صحیح صحیح بتا دے کہ تُو کس کی زمین ہے؟ '' یکایک غیب سے آواز آئی کہ:
'' اے نادان! کیا پوچھتا ہے؟ میں مکمل طور پر حضرت مخدوم شکر گنج رحمتہ اللّہ علیہ کی زمین ہوں اور عرصہ دراز سے ان کے قبضے میں ہوں۔اور سچ بات یہ ہے کہ میں ہی کیا اللّہ کی ساری زمین حضرت مخدوم شکر گنج رحمتہ اللّہ علیہ کے لیے ہے۔ ''
حاکمِ شہر سخت حیران اور شرمندہ واپس گیا لیکن گھر پہنچ کر جیسے ہی گھوڑے سے اُترنے لگا پیر پِھسل گیا اور گردن ٹُوٹ گئی۔
حوالہ جات:-
( سیرالاقطاب،صفحہ:194 ) ( حیات الفرید،صفحہ:178 )
نام کتاب = شرح دیوان منصور حلاج المعروف فیضانِ منصور حلاج رحمتہ اللّہ علیہ!! صفحہ = 825،826...

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

سرکار غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی کرامات

تذکرہ حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز رحمتہ الله علیہ

حضور باقی باالله کسے کہتے ہیں ؟