قصّہ ہاروت و ماروت ۔۔۔
قصّہ ہاروت و ماروت ۔۔۔
مسند احمد اور ابنِ حبان میں ہے کہ ابنِ عمر فاروق رضی اللّہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤّﺪ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠّﻢ کو یہ فرماتے سُنا !
جب آدم علیہ السلام کو زمین پر اُتارا گیا تو فرشتوں نے عرض کی،اے پروردِگار ! تُو ایسی ہستی کو اپنا نائب بنا کر بھیج رہا ہے جو فساد کرے گا اور خون بہائے گا ہم تیری تسبیح اور پاکیزگی بیان کرتے ہیں ( اس منصب کے ہم زیادہ اہل ہیں ) خالقِ کائنات نے فرمایا جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے۔انہوں نے عرض کی اے اللّہ ! ہم بنی آدم سے زیادہ اطاعت گزار ہیں۔اللّہ تعالیٰ نے کہا تم میں سے دو فرشتے آئیں ہم دیکھیں کہ وہ دنیا میں کیا کرتے ہیں۔چنانچہ ہاروت اور ماروت آگے بڑھے اللّہ تعالیٰ نے انہیں زمین پر بھیج دیا۔چنانچہ ان کے سامنے زہرہ نام کی ایک نہائیت خوبصورت عورت آئی انہوں نے اس سے مباشرت کرنے کی خواہش کی تو عورت نے انکار کر دیا اور کہا یہ نہیں ہوگا جب تک تم کلمات شِرک زبان سے نہ نکالو۔فرشتوں نے کہا: واللّہ ! ہم کبھی شِرک نہ کریں گے۔عورت چلی گئی۔دوبارہ بچہ گود میں لیے آ گئی تو فرشتوں نے مباشرت کا سوال کِیا۔تو اس عورت نے کہا پہلے بچے کو قتل کر دو پھر مباشرت کر لینا۔انہوں نے کہا واللّہ ہم ہر گِز یہ نہ کریں گے۔عورت پھر چلی گئی۔اب وہ شراب کو لیے حاضر ہوئی تو فرشتوں نے مباشرت کے لیے کہا تو عورت نے کہا تم شراب پی لو تو مباشرت کا مزہ مِل جائے گا۔
چنانچہ انہوں نے شراب پی لی اور بد مست ہو گئے۔انہوں نے عورت سے بدکاری کی اور بچے کو قتل بھی کر دیا۔ہوش آیا تو عورت نے کہا تم نے بد مست ہو کر سب کام کیے،جن کا انکا کِیا۔
اللّہ تعالیٰ نے ان سے فرمایا: تم دنیا اور آخرت کے عذاب میں سے ایک کو چُن لو،تو انہوں نے دنیا کے عذاب کو اختیار کِیا۔
شراب کے منع کیے جانے کے بارے قرآن حکیم میں متعد آیات ہیں۔ان میں سے ایک یہ ہے۔
" تم سے جوئے اور شراب کے بارے میں سوال کرتے ہیں،کہہ دیجیے ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لیے فائدے ہیں۔ "( البقرۃ، 219 )
مُکاشِفۃُ القلُوب = صفحہ 562،563
مصنف = حضرت امام غزالی رحمتہ اللّہ علیہ
مترجم = علامہ عنصر صابری چشتی قادری
مسند احمد اور ابنِ حبان میں ہے کہ ابنِ عمر فاروق رضی اللّہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤّﺪ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠّﻢ کو یہ فرماتے سُنا !
جب آدم علیہ السلام کو زمین پر اُتارا گیا تو فرشتوں نے عرض کی،اے پروردِگار ! تُو ایسی ہستی کو اپنا نائب بنا کر بھیج رہا ہے جو فساد کرے گا اور خون بہائے گا ہم تیری تسبیح اور پاکیزگی بیان کرتے ہیں ( اس منصب کے ہم زیادہ اہل ہیں ) خالقِ کائنات نے فرمایا جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے۔انہوں نے عرض کی اے اللّہ ! ہم بنی آدم سے زیادہ اطاعت گزار ہیں۔اللّہ تعالیٰ نے کہا تم میں سے دو فرشتے آئیں ہم دیکھیں کہ وہ دنیا میں کیا کرتے ہیں۔چنانچہ ہاروت اور ماروت آگے بڑھے اللّہ تعالیٰ نے انہیں زمین پر بھیج دیا۔چنانچہ ان کے سامنے زہرہ نام کی ایک نہائیت خوبصورت عورت آئی انہوں نے اس سے مباشرت کرنے کی خواہش کی تو عورت نے انکار کر دیا اور کہا یہ نہیں ہوگا جب تک تم کلمات شِرک زبان سے نہ نکالو۔فرشتوں نے کہا: واللّہ ! ہم کبھی شِرک نہ کریں گے۔عورت چلی گئی۔دوبارہ بچہ گود میں لیے آ گئی تو فرشتوں نے مباشرت کا سوال کِیا۔تو اس عورت نے کہا پہلے بچے کو قتل کر دو پھر مباشرت کر لینا۔انہوں نے کہا واللّہ ہم ہر گِز یہ نہ کریں گے۔عورت پھر چلی گئی۔اب وہ شراب کو لیے حاضر ہوئی تو فرشتوں نے مباشرت کے لیے کہا تو عورت نے کہا تم شراب پی لو تو مباشرت کا مزہ مِل جائے گا۔
چنانچہ انہوں نے شراب پی لی اور بد مست ہو گئے۔انہوں نے عورت سے بدکاری کی اور بچے کو قتل بھی کر دیا۔ہوش آیا تو عورت نے کہا تم نے بد مست ہو کر سب کام کیے،جن کا انکا کِیا۔
اللّہ تعالیٰ نے ان سے فرمایا: تم دنیا اور آخرت کے عذاب میں سے ایک کو چُن لو،تو انہوں نے دنیا کے عذاب کو اختیار کِیا۔
شراب کے منع کیے جانے کے بارے قرآن حکیم میں متعد آیات ہیں۔ان میں سے ایک یہ ہے۔
" تم سے جوئے اور شراب کے بارے میں سوال کرتے ہیں،کہہ دیجیے ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لیے فائدے ہیں۔ "( البقرۃ، 219 )
مُکاشِفۃُ القلُوب = صفحہ 562،563
مصنف = حضرت امام غزالی رحمتہ اللّہ علیہ
مترجم = علامہ عنصر صابری چشتی قادری
Comments
Post a Comment