Posts

Showing posts from February, 2018

ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮ ﺣﻔﺺ ﮐﺎ ﻋﺸﻖ ﻣﺠﺎﺯﯼ ﺳﮯ ﻋﺸﻖ ﺣﻘﯿﻘﯽ ﺗﮏ ﮐﺎ ﺳﻔﺮ

Image
ﺁﭖ ﮐﯽ ﺍﺑﺘﺪﺍﺋﮯ ﺗﻮﺑﮧ ﮐﺎ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﺑﮍﺍ ﻋﺠﯿﺐ ﮨﮯ - ﻋﺎﻟﻢ ﺷﺒﺎﺏ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻟﻮﻧﮉﯼ ﭘﺮ ﺁﭖ ﻓﺮﯾﻔﺘﮧ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ - ﮨﺮ ﭼﻨﺪ ﻣﻨﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺗﺪﺑﯿﺮﯾﮟ ﮐﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﺪﺑﯿﺮ ﮐﺎﺭ ﮔﺮ ﻧﮧ ﮨﻮﺋﯽ -ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻧﯿﺸﺎ ﭘﻮﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺳﺤﺮ ﻭ ﻋﻤﻞ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﺍﺱ ﮐﺎﻡ ﮐﻮ ﺁﺳﺎﻥ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﺑﻮ ﺣﻔﺺ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﺎ ﺣﺎﻝ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯿﺎ - ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ، ﺍﮮ ﺍﺑﻮ ﺣﻔﺺ " ! ﺗﻤﮭﯿﮟ ﭼﺎﻟﯿﺲ ﺩﻥ ﻧﻤﺎﺯ   ﭼﮭﻮﮌﻧﺎ ﮨﻮﮔﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺍﺛﻨﺎﺀ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﺗﻮ ﺯﺑﺎﻥ ﺩﻝ ﭘﺮ ﺧﺪﺍ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﻻﻧﺎ ﮨﻮﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﻧﯿﮑﯽ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﺎﻡ " -ﺍﮔﺮ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺭﺍﺿﯽ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺟﻨﺘﺮ ﻣﻨﺘﺮ ﭘﮍﮬﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺗﺎﮐﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻣﺮﺍﺩ ﺑﺮ ﺁﺋﮯ -ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮ ﺣﻔﺺ ﻧﮯ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﮐﯽ ﯾﮧ ﺷﺮﻁ ﻣﺎﻥ ﻟﯽ ، ﺍﻭﺭ ﭼﺎﻟﯿﺲ ﺩﻥ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﮔﺰﺍﺭ ﻟﯿﮯ -ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﺳﺤﺮ ﻭ ﻋﻤﻞ ﮐﯿﺎ ﻣﮕﺮ ﺍُﻥ ﮐﯽ ﻣﺮﺍﺩ ﺑﺮ ﻧﮧ ﺁﺋﯽ -ﯾﮩﻮﺩﯼ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ! ﻏﺎﻟﺒﺎً ﺗﻢ ﻧﮯ ﺷﺮﻁ ﭘﻮﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭ ﺗﻢ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺧﻼﻑ ﻭﺭﺯﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﯿﮑﯽ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﺎﻡ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ - ﺫﺭﺍ ﺳﻮﭺ ﮐﺮ ﺑﺘﺎﺅ ؟ﺍﺑﻮ ﺣﻔﺺ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ! ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﯿﮑﯽ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﻇﺎﮨﺮ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻃﻦ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﻋﻤﻞ ﺧﯿﺮ ﮐﯿﺎ -  ﺍﻟﺒﺘﮧ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﺘﮭﺮ ﭘﮍﺍ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﺱ ﺧﯿﺎﻝ ﺳﮯ ﺍُﺳﮯ ﭘﺎﺅﮞ ﺳﮯ ﮨﭩﺎ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﭨﮭﻮﮐﺮ ﻧﮧ ﻟﮓ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﺱ ﭘﺮ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ...

ﺍﮮ ﺑﺎﯾﺰﯾﺪ.! ﻭﮦ ﺻﻔﺖ ﺍﭘﻨﺎ ﺟﻮ مجھ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ

Image
اﻣﺎﻡ ﻓﺨﺮﺍﻟﺪﯾﻦ ﺭﺍﺯﯼ "ﺗﻔﺴﯿﺮ ﺍﻟﮑﺒﯿﺮ" میں ﺍﻭﺭ ﻋﻼﻣﮧ آﻟﻮﺳﯽ "ﺭﻭﺡ ﺍﻟﻤﻌﺎنی" ﻣﯿﮟ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ کہ : ﺣﻀﺮﺕ ﺑﺎﯾﺰﯾﺪ ﺑﺴﻄﺎﻣﯽ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺯ اللّٰہ ﮐﯽ  ﺑﺎﺭﮔﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ: "اے اللّٰہ.! ﮐﻮﺋﯽ ﺍﯾﺴﯽ ﭼﯿﺰ (ﺣﺎﻝ / ﺻﻔﺖ) ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎ ﺟﺲ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎﺅﮞ ﺗﻮ ﺗﯿﺮﺍ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ قُرﺏ ﻧﺼﯿﺐ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ۔ اے ﺑﺎﺭﯼ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ.! ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮨﺮ ﮨﺮ ﺻﻔﺖ ﺍﭘﻨﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﯽ ﻣﮕﺮ میں نے ﺟﺲ ﺻﻔﺖ ﮐﻮ بھی ﺍﭘﻨﺎﯾﺎ ﺗﺠﮭﮯ ﺍُﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﺎﻝ ﭘﺮ ﺩﯾﮑﮭﺎ۔  ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﯽ ﮐﮧ ﺳﺨﯽ ﮨﻮ ﺟﺎﺅﮞ، ﺳﺨﯽ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﻣ ﮕﺮ ﺗﺠﮭﮯ ﺳﺨﺎﻭﺕ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﺎﻝ ﭘﺮ ﺩﯾﮑﮭﺎ۔ ﻋﺎﻟﻢِ ﮨﻮﺍ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﺠﮭﮯ ﻋﻠﻢ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﺎﻝ ﭘﺮ ﺩﯾﮑﮭﺎ۔ ﻣﻌﺎﻓﯽ ﻭ ﺩﺭﮔﺰﺭ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎﯾﺎ ﺗﻮ تجھ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮧ ﺩﯾﮑﮭﺎ۔ ﮨﺎﺩﯼ ﺑﻨﺎ ﺗﻮ ﺗﺠﮭﮯ ﮨﺎﺩﯼ ﺩﯾﮑﮭﺎ۔ ﺷﻔﯿﻖ ﺑﻨﺎ ﺗﻮ ﺗﺠﮭﮯ ﺷﻔﻘﺖ ﻓﺮﻣﺎﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺩﯾﮑﮭﺎ۔ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﻋﻄﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻋﻄﺎ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺗﺠﮭﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ۔ ﺍﻟﻐﺮﺽ ﮨﺮ ﮨﺮ ﺻﻔﺖ ﺍﭘﻨﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﯽ ﻣﮕﺮ ﮨﺮ ﺍﯾﮏ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺗﯿﺮﯼ ﺍﻭﻟﯿﺖ ﮐﯽ ﺷﺎﻥ ﺩﯾﮑﮭﯽ۔ ﺍﮮ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﻮﻻ.! ﻣﯿﮟ ﮐﺲ ﺻﻔﺖ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﺗﯿﺮﺍ قُرﺏ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﻭﮞ؟" اللّٰہ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ: "ﺍﮮ ﺑﺎﯾﺰﯾﺪ.! ﻭﮦ ﺻﻔﺖ ﺍﭘﻨﺎ ﺟﻮ مجھ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻗﺮﯾﺐ ﮐﺮ ﻟﻮﮞ ﮔﺎ۔" ﻋﺮﺽ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ: "ﺍﮮ ﻣﯿﺮﮮ ﺭﺏ ﻭﮦ ﮐﻮﻧﺴﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮨﮯ ...

ماں کی خدمت کاصلہ

Image
ﺣﻀﺮﺕِ ﺍﻭﯾﺲ ﻗﺮﻧﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﻧﺒﯽ ﺍﮐﺮﻡ ؐﮐﻰ ﺯﯾﺎﺭﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺣﺴﺮﺕ ﺑﮩﺖ ﺗﮭﻰ ﮐﮯ ﺣﻀﻮﺭؐ ﮐﺎ ﺩﯾﺪﺍﺭ ﮐﺮ ﻟﻮﮞ،ﺑﻮﮌﮬﻰ ﻣﺎﮞ ﺗﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﻰ ﺧﺪﻣﺖ ﺍٓﭖ ﮐﻮ ﺣﻀﻮﺭؐ ﮐﮯ ﺩﯾﺪﺍﺭ ﺳﮯ ﺭﻭﮐﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﻰ،ﺍﺩﮬﺮ ﺣﻀﻮﺭ ﺍﮐﺮﻡ ؐﯾﻤﻦ ﮐﻰ ﻃﺮﻑ ﺭُﺥ ﮐﺮ ﮐﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ۔۔۔۔ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﻤﻦ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻭﺳﺖ ﮐﻰ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﺍٓ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ.    ﺍﯾﮏ ﺻﺤﺎﺑﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺣﻀﻮﺭ ﺍٓﭖؐ ﺍُﺱ ﺳﮯ ﺍﺗﻨﺎ ﭘﯿﺎﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍٓﭖ ﺳﮯ ﻣﻠﻨﮯ ﺑﮭﻰ ﻧﮩﯿﮟ ﺍٓﺋﮯ ﺗﻮ ﺍٓﭖ ؐﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺍُﺱ ﮐﻰ ﺑﻮﮌﮬﻰ ﺍﻭﺭ ﻧﺎﺑﯿﻨﺎ ﻣﺎﮞ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺍﻭﯾﺲ ﺑﮩﺖ ﺧﺪﻣﺖ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﻮﮌﮬﯽ ﻣﺎﮞ ﮐﻮ ﻭﮦ ﺗﻨﮩﺎ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺍٓ ﺳﮑﺘﺎ۔ ﺍٓﭖ ؐ ﻧﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮؓ ﺍﻭﺭﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽؓ ﺳﮯ ﻣﺨﺎﻃﺐ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺩﻭﺭﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﺍٓﺋﮯ ﮔﺎ ﺟﺲ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﮨﻮ ﮔﺎ ﺍﻭﯾﺲ ﺑﻦ ﻋﺎﻣﺮ، ﻗﺪ ﮨﻮ ﮔﺎ ﺩﺭﻣﯿﺎﻧﮧ، ﺭﻧﮓ ﮨﻮ ﮔﺎ ﮐﺎﻻ، ﺍﻭﺭ ﺟﺴﻢ ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﺳﻔﯿﺪ ﺩﺍﻍ ﮨﻮ ﮔﺎ۔ ﺟﺐ ﻭﮦ ﺍٓﺋﮯ ﺗﻮﺗﻢ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺩﻋﺎ ﮐﺮﺍﻧﺎ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻭﯾﺲ ﻧﮯ ﻣﺎﮞ ﮐﯽ ﺍﯾﺴﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﮐﯽ ﮨﮯ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﻭﮦ ﺩﻋﺎ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﺍﭨﮭﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺩﻋﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﺭﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ۔ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﺩﺱ ﺳﺎﻝ ﺧﻠﯿﻔﮧ ﺭﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮨﺮ ﺳﺎﻝ ﺣﺞ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﺮ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻭﯾﺲ ﻗﺮﻧﯽ ﮐﻮ ﺗﻼﺵ ﮐﺮﺗﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﯾﺲ ﻧﮧ ﻣﻠﺘﮯ۔ ﺍﯾﮏ ﺩﻓﻌﮧ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﻧﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﺣﺎﺟﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﻋﺮﻓ...

حضرت رابعہ بصری رحمتہ اللّہ علیہ کو دیکھ کر ایک نوجوان کا فریفتہ ہونا

Image
ابتداء میں حضرت رابعہ بصری رحمتہ اللّہ علیہ کے حُسن و جمال کی دُھوم مچی ہوئی تھی۔مگر جوانی کے شب و روز انہوں نے یادِ اِلٰہی میں گُزار دیے۔ان کے چہرے پر پاکیزگی کی ایک ایسی نقاب تھی کہ دیکھنے والوں کی نگاہیں خودبخود جُھک جاتی تھیں۔اُسی زمانے میں ایک نوجوان نے انہیں رات کے وقت ایک قبرستان میں چاند کی طرح دمکتے دیکھا۔ وہ آپ کو ک وئی غیر مرئی ( خیالی ) مخلوق سمجھ کے بھاگ کھڑا ہُوا لیکن دوسری صبح جب وہی چہرہ اُسے بصرے کے ایک بازار میں نظر آیا تو وہ عقل و خرد سے ہاتھ دھو بیٹھا اور رات دن اُسی کے تصوّر میں رہنے لگا۔آخر دل کے ہاتھوں مجبور ہو گیا تو لوگوں سے پتہ پوچھتا ہُوا حضرت رابعہ بصری رحمتہ اللّہ علیہ کے گھر جا پہنچا۔آپ کہا کرتی تھیں کہ: '' دل کے دروازے ہمیشہ کُھلے رکھو،کیا معلوم محبوب کس وقت دستک دے دے۔ '' مگر گھر کے دروازے بند ہوں یا کُھلے ہوئے،اُن کی دانست میں برابر تھے۔نوجوان کو خلافِ توقع ان کا دروازہ کُھلا ہُوا مِلا۔اُس نے اپنے دل کی دھڑکنوں پر بڑی مشکل سے قابو پایا۔رات کا وقت تھا،اندر چراغ روشن تھا۔یہ سوچ کے بے باکی سے اندر داخل ہو گیا کہ حالِ دل ...

حضرت رابعہ بصری رحمتہ اللّہ علیہ کو دیکھ کر ایک نوجوان کا فریفتہ ہونا

Image
ابتداء میں حضرت رابعہ بصری رحمتہ اللّہ علیہ کے حُسن و جمال کی دُھوم مچی ہوئی تھی۔مگر جوانی کے شب و روز انہوں نے یادِ اِلٰہی میں گُزار دیے۔ان کے چہرے پر پاکیزگی کی ایک ایسی نقاب تھی کہ دیکھنے والوں کی نگاہیں خودبخود جُھک جاتی تھیں۔اُسی زمانے میں ایک نوجوان نے انہیں رات کے وقت ایک قبرستان میں چاند کی طرح دمکتے دیکھا۔ وہ آپ کو ک وئی غیر مرئی ( خیالی ) مخلوق سمجھ کے بھاگ کھڑا ہُوا لیکن دوسری صبح جب وہی چہرہ اُسے بصرے کے ایک بازار میں نظر آیا تو وہ عقل و خرد سے ہاتھ دھو بیٹھا اور رات دن اُسی کے تصوّر میں رہنے لگا۔آخر دل کے ہاتھوں مجبور ہو گیا تو لوگوں سے پتہ پوچھتا ہُوا حضرت رابعہ بصری رحمتہ اللّہ علیہ کے گھر جا پہنچا۔آپ کہا کرتی تھیں کہ: '' دل کے دروازے ہمیشہ کُھلے رکھو،کیا معلوم محبوب کس وقت دستک دے دے۔ '' مگر گھر کے دروازے بند ہوں یا کُھلے ہوئے،اُن کی دانست میں برابر تھے۔نوجوان کو خلافِ توقع ان کا دروازہ کُھلا ہُوا مِلا۔اُس نے اپنے دل کی دھڑکنوں پر بڑی مشکل سے قابو پایا۔رات کا وقت تھا،اندر چراغ روشن تھا۔یہ سوچ کے بے باکی سے اندر داخل ہو گیا کہ حالِ دل سُ...

ایک دُکھی ماں کی حضرت حسن بصری سے التجا

Image
ﺣﻀﺮﺕ ﺣﺴﻦ ﺑﺼﺮﯼ ﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﮐﺎ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﮨﮯ۔ ﺁﭖﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺷﺎﮔﺮﺩﮦ ﺟﻮ ﺑﺎﻗﺎﻋﺪﮦ ﺁﭖ ﮐﺎ ﺩﺭﺱ ﺳﻨﻨﮯ ﺁﺗﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﮔﺰﺍﺭ ﺗﮭﯽ۔ ﺍﺱ ﺑﮯ ﭼﺎﺭﯼ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﭼﻞ ﺑﺴﺎ۔ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﭼﺎ ! ﺍﯾﮏ ﺑﯿﭩﺎ ﮨﮯ ﺍﮔﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮﻟﻮﮞ ﮔﯽ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﺗﻮ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ‘  ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﭽﮯ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﺮﺑﺎﺩ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ۔ ﺍﺏ ﻭﮦ ﺑﭽﮧ ﺟﻮﺍﻥ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﮨﮯ۔ ” ﯾﮩﯽ ﻣﯿﺮﺍ  ﺳﮩﺎﺭﺍ ﺳﮩﯽ“ ﻟﮩٰﺬﺍ ﺍﺱ ﻋﻈﯿﻢ ﻣﺎﮞ ﻧﮯ ﯾﮩﯽ ﺳﻮﭺ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯﺟﺬﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﺩﯼ۔ﻭﮦ ﻣﺎﮞ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﭽﮯ ﮐﺎ ﭘﻮﺭﺍ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﻭﮦ ﺑﭽﮧ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﻞ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﻮ ﻣﺎﮞ ﺳﮯ ﻧﮕﺮﺍﻧﯽ ﻧﮧﮨﻮﭘﺎﺗﯽ۔ﺍﺏ ﺍﺱ ﺑﭽﮯ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﻣﺎﻝ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﻧﮧ ﺗﮭﯽ۔ ﺍﭨﮭﺘﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺟﻮﺍﻧﯽ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﯽ ﯾﮧ ﺟﻮﺍﻧﯽ ﺩﯾﻮﺍﻧﯽ ﻣﺴﺘﺎﻧﯽ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﻭﮦ ﺑﭽﮧ ﺑﺮﯼ ﺻﺤﺒﺖ ﻣﯿﮟ ﮔﺮﻓﺘﺎﺭ ﮨﻮﮔﯿﺎ۔ ﺷﺒﺎﺏﺍﻭﺭ ﺷﺮﺍﺏ ﮐﮯ ﮐﺎﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﮨﻮﮔﯿﺎ، ﻣﺎﮞ ﺑﺮﺍﺑﺮﺳﻤﺠﮭﺎﺗﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﺑﭽﮯ ﭘﺮ ﮐﭽﮫ ﺍﺛﺮ ﻧﮧ ﮨﻮﺗﺎ ‘ ﭼﮑﻨﺎ ﮔﮭﮍﺍ ﺑﻦﮔﯿﺎ ‘ ﻭﮦ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺣﻀﺮﺕ ﺣﺴﻦ ﺑﺼﺮﯼ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﺗﯽ ‘ ﺣﻀﺮﺕ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﻮ ﮐﺌﯽ ﮐﺌﯽ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﺳﻤﺠﮭﺎﺗﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱﺑﭽﮯ ﮐﺎ ﻧﯿﮑﯽ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺭﺟﺤﺎﻥ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ۔ ﺣﻀﺮﺕ ﮐﮯ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺁﺋﯽ ﮐﮧ ﺷﺎﯾﺪ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺩﻝ ﭘﺘﮭﺮ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ‘ ﻣﮩﺮ ﻟﮓ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ ﺑﮩﺮﺣﺎﻝ ﻣﺎﮞ ﺗﻮ ﻣﺎﮞ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﻣﺎﮞﺎﺳﮯ ...

ایک درویش اور ایک شہزادی کا عشق

Image
حضرت نظام الّدین اولیاء رحمتہ الله علیہ فوائد الفواد میں فرماتے ھیں کہ" راہِ حق میں جس لباس سے ممکن ھو آنا چاھیے، کہ کام بن ھی جا تا ھے اور اس ضمن میں یہ حکایت بیان فرمائی کہ "ایک درویش اور ایک شہزادی ایک دوسرے کے عشق میں گرفتار ھو گئے۔ شہزادی نے درویش کو کہلا بھیجا کہ تو مردِ فقیر اور بے سرو سامان ھے تیری میری مناسبت کہاں؟ لیکن میں تجھ کو ایک ترکیب بتلاتی ھوں کہ تُو جنگل میں جا کر مصروف یادِ الٰہی ھو اور ریاض ت اور مجاھدہ اختیار کر! تیرے کمال کا چرچا ھو گا اور اللہ کی خلقت تیری خدمت میں حاضر ھو گی اور باپ سے اجازت لے کر تیری زیارت کو میں بھی آ جاؤں گی۔ درویش یہ پیام سنتے ھی خوش ھوا اور فوراً جنگل چلا گیا اور جیسا لڑکی نے بتلایا تھا کرنے لگا ۔ چند روز میں اس کی بزرگی کا شہرہ ھوا اور خلقت زیارت کو جانے لگی۔ بادشاہ زادی بھی باپ سے اجازت لے کر درویش کے پاس گئی اور اس کے حجرہ میں آراستہ و پیراستہ ھو کر داخل ھوئی  لیکن درویش نے اسے آنکھ اُٹھا کر بھی نہ دیکھا !! کہ ذوقِ طاعت ِالٰہی اس کو حاصل ھو چکا تھا اور محبت حق اس کے دل پر چھا گئی تھی۔ ھر چند اس شہزادی نے یاد دلای...

مجھے اپنے جیسا بنا دیں

Image
ایک شخص حضرت باقی باللہ رضی اللّه عنہ کے پاس آیا ۔جو کہ آپ کی خانقاہ ہی کا آدمی تھا جو مہمانوں کی خاطر کرتا تھا۔ آپ اس کے کس کام کی وجہ سے بہت خوش ہوئے اور آپ نے فرمایا مانگو کیا مانگتے ہو۔ اس نے کہا حضور مجھے اپنے جیسا بنا دیں ۔ میں آپ کی طرح بننا چاہتا ہوں ۔ حضرت باقی باللہ نے فرمایا دیکھو بھائی یہ بہت بڑی چیز ہے اس طرح کرو کچھ اور مانگ لو ۔اس نے کہا نہیں حضور مجھے اپنے جیسا ہی بنا دیں اس کے علاو ہ میں کچھ نہیں مانگوں گا ۔حضرت باقی باللہ سرکار کچھ دیر خاموش رہے اور پھر اٹھے اور اپنے حجرے میں چلے گئے اور اس آدمی کو بھی بلوا لیا ۔کافی دیر بعد جب حضرت باقی باللہ سرکار باہر نکلے تو آپ ہی کی شکل کے دو آدمی حجرے سے باہر نکلے ۔ اب لوگوں کے لئے مشکل پیدا ہو گئی کہ اصل میں حضور باقی باللہ کونسے ہیں ۔ بلکل آپ ہی کی شکل کا اس آدمی کو بنا دیا ۔پھر آپ نے لوگوں کو بتایا کہ میں ہوں باقی باللہ اور یہ وہ شخص ہے ۔  آپ نے اپنے خادموں سے اس شخص کی تجہیزو تکفین کا انتظام کرنے کو کہا اور فرمایا کہ یہ ابھی تھوڑی ہی دیر میں اس دنیا سے رخصت ہو جائے گا چوں کہ اس نے اپنی بساط سے زیادہ مانگ لیا ہے ۔اور...

میری تقدیر میں بیٹا نہیں ہے اسی لئے تو آپ سے عرض کیا ہے

Image
حضرت شیخ سلیم چشتی رحمتہ اللّه علیہ آپ حضرت بابا فرید گنج شکر رحمتہ اللّه کی اولاد سے ہیں ۔آپ کا نام شیخ سلیم ہے آپ کے والد کا نام بہا الدین ہے اور آپ کی والدہ کا نام بی  بی احد ہے آپ دہلی میں پیدا ہوئے عرب میں آپ کو " شیخ الہند " کے لقب سے پکارا جاتا ہے ۔ شہنشاہ اکبر کے کوئی لڑکا نہیں تھا آپ سے دعا کا طالب ہوا آپ نے مراقبہ کیا اور فرمایا کہ افسوس ہے کہ تیری تقدیر میں بیٹا نہیں ۔ اکبر نے یہ سن کر  عرض کی چوں کہ میری تقدیر میں بیٹا نہیں ہے اسی لئے تو آپ سے عرض کیا ہے ۔ آپ دعا کیجئے ۔ آپ اکبر کے اس جواب پر بہت خوش ہوئے تھوڑی دیر بعد مراقبہ کیا اور پھر فرمایا "اس ملک میں راجپوتوں کی حکومت بہت عرصے تک چلے گی اچھا کل بادشاہ بیگم کو میری بیوی کے پاس بھیج دینا" ۔ دوسرے دن جب بادشاہ بیگم آپ کے یہاں آئی تو آپ نے اپنی اہلیہ محترمہ کو رانی کی پشت سے پشت ملا کر بیٹھنے کا حکم دیا جب آپ کی اہلیہ اور رانی بیٹھ گئیں تو آپ نے اپنی چادر دونوں پر ڈال دی پھر اپنی اہلیہ سے فرمایا کہ اپنا ہونے والا فرزند رانی کو دے دو ۔ جب بادشاہ بیگم کے لڑکا پیدا ہوا تو اس لڑکے کا نام آپ نے اپنے نا...

حضور باقی باالله کسے کہتے ہیں ؟

Image
حضرت خواجہ باقی باللہ رضی اللّه عنہ  آپ کا نام رضی الدین ہے آپ کے والد اپنے علاقے کے چیف جسٹس تھے ۔ اور والدہ بہت پرہیزگار خاتون تھیں ۔نقشبندی سلسلہ کو آپ نے بہت پھیلایا اگرچہ نقشبندی سلسلہ کے بانی حضرت بہاءالدین شاہ نقشبند ہیں لیکن اس سلسلہ کی اشاعت آپ نے ہی کی ۔ اور نقشبندی سلسلہ میں ذکر کے طریقہ کو بھی آپ نے ہی تجویز کیا ۔ آپ کے متعلق کہا جاتا ہے کہ آپ رضی اللّه عنہ ایک رات بستر پر ہی اپنے اورا د و وظائف پڑھ رہے تھے سردی بہت زیادہ تھی نوافل پڑھنے کے لئے آپ اٹھے اور سوچا کہ باقی وظائف بھی بستر میں بیٹھ کر پڑھ لینے چاہیے کیوں کہ موسم بہت سرد تھا ۔ آپ نوافل پڑھ کے واپس بستر پر گئے تو دیکھا کہ ایک بلی آپ کے بستر پر سوئی پڑی ہے آپ نے اس کو سونے دیا اور باقی سارے وظائف اس سرد رات میں بستر سے باہر کھڑے ہو کر پڑھے۔  اسلام تو کسی جانور کو تنگ کرنے سے بھی منع کرتا ہے اور انسان کو تنگ کرنا تو بہت دور ۔۔۔اور یہی خالص اسلام کی تعلیمات ہیں جو کہ ہمیں صرف اولیا کرام سے ملتی ہیں.الله ہمیں بھی اپنے پیاروں کی سنگت نصیب فرماۓ. ایک دفعہ آپ سے کسی نے پوچھا کہ حضور آپ کے نام کا مطلب کیا ہے ...

حضرت بشر حافی رحمہ اللّه

Image
آپ کے تائب ہونے کا سبب یہ بتایا جاتا ہے کہ راستے میں آپ نے ایک کاغذ پڑا دیکھا کاغذ پر لوگوں کے پاؤں پڑ رے تھے دیکھا تو اس پر اللّه کا نام لکھا تھا اٹھا لیا ان کے پاس ایک درہم تھا جس سے انہوں نے کستوری جیسی خوشبو خریدی اور اس کاغذ پر لگا دی پھر اسے دیوار کی دراز میں رکھ دیا . ایک دن نیم خواب کی حالت میں دیکھا کہ آپ سے کوئی کہہ رہا ہے " اے بشر تو نے میرے نام کو خوشبو   لگائی ہے تو میں تمہارے نام کی خوشبو دنیا بھر میں بکھیر دوں گا "حضرت بلال خواص رحمہ اللّه بتاتے ہیں کہ میں اسرائیل کے مشہور جنگل " تیہ " سے گزر رہا تھا دیکھا تو ایک اور شخص میرے ہمراہ چل رہا ہے میں اسے دیکھ کر حیران رہ گیا اچانک میرے دل میں یہ بات آئی کہ یہ خضر علیہ السلام ہوں گے چناچہ میں نے ان سے کہا " تمھیں خدا کی قسم دیتا ہوں بتاؤ تم کون ہو ؟ انہوں نے کہا میں تیرا بھائی خضر ہوں میں نے دوبارہ سوال کیا کہ آپ سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں فرمانے لگے پوچھو !  میں نے عرض کی کہ آپ امام شافی رحمہ الله کے بارے میں کیا کہتے ہیں   انہوں نے بتایا کہ وہ اوتاد میں سے ہیں   میں نے پھر عرض کی کہ ...