تذکرہ غوث اعظم رحمة اللہ تعالٰی علیه​



وقت ولادت کرامت کا ظہور
آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت ماہ رمضان المبارک میں ہوئی اور پہلے دن ہی سے روزہ رکھا. سحری سے لے کر افطاری تک آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اپنی والدہ محترمہ کا دودھ نہ پیتے تھے، چنانچہ سیدنا غوث الثقلین شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی والدہ ماجدہ فرماتی ہیں کہ: ''جب میرا فرزند ارجمند عبدالقادر پیدا ہوا تو رمضان شریف میں دن بھر دودھ نہ پیتا تھا.''
(بہجة الاسرار و معدن الانوار، ذکر نسبه و صفته رضی اللہ تعالٰی عنه، ص۱۷۲)
*غوث اعظم متقی ہر آن میں*
.
" ایک آیت کے چالیس معانی بیان فرمائے"
حافظ ابو العباس احمد بن احمد بغداری بندلجی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے صاحب بہجۃ الاسرار سے فرمایا: ''میں اور تمہارے والد ایک دن حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی مجلس میں حاضر ہوئے آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے ایک آیت کی تفسیر میں ایک معنی بیان فرمایا تو میں نے تمہارے والد سے کہا: ''یہ معنی آپ جانتے ہیں؟'' آپ نے فرمایا: ''ہاں.'' پھر آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے ایک دوسرا معنی بیان فرمایا تو میں نے دوبارہ تمہارے والد سے پوچھا کہ کیا آپ اس معنی کو جانتے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا ''ہاں.'' پھر آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے ایک اور معنی بیان فرمایا تو میں نے تمہارے والد سے پھر پوچھا کہ آپ اس کا معنی جانتے ہیں. اس کے بعد آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے گیارہ معانی بیان کئے اور میں ہر بار تمہارے والد سے پوچھتا تھا ''کیا آپ ان معانی سے واقف ہیں؟'' تو وہ یہی کہتے کہ ان معنوں سے واقف ہوں.'' یہاں تک کہ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے پورے چالیس معنی بیان کئے جو نہایت عمدہ اور عزیز تھے. گیارہ کے بعد ہر معنی کے بارے میں تمہارے والد کہتے تھے: ''میں ان معنوں سے واقف نہیں ہوں.''

(بہجة الاسرار، ذکر علمه و تسمیة بعض شیوخه رحمة اللہ تعالٰی علیه، ص٢٢٤)

حضرت شیخ ابو عبداللہ محمد بن خضر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے والد فرماتے ہیں کہ: ''میں نے حضرت سیدنا غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے مدرسہ میں خواب دیکھا کہ ایک بڑا وسیع مکان ہے اور اس میں صحراء اور سمندر کے مشائخ موجود ہیں اور حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ان کے صدر ہیں، ان میں بعض مشائخ تو وہ ہیں جن کے سر پر صرف عمامہ ہے اور بعض وہ ہیں جن کے عمامہ پر ایک طرہ ہے اور بعض کے دو طرے ہیں لیکن حضور غوث پاک شیخ عبدالقادر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے عمامہ شریف پر تین طُرّے (یعنی عمامہ پر لگائے جانے والے مخصوص پھندنے) ہیں. میں ان تین طُرّوں کے بارے میں متفکر تھا اور اسی حالت میں جب میں بیدار ہوا تو آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ میرے سرہانے کھڑے تھے ارشاد فرمانے لگے کہ: ''خضر! ایک طُرّہ علم شریعت کی شرافت کا اور دوسرا علم حقیقت کی شرافت کا اور تیسرا شرف و مرتبہ کا طُرّہ ہے.''

(بہجة الاسرار، ذکر علمه و تسمیة بعض شیوخه رحمة اللہ تعالٰی علیه، ص۲۲٤)

شیخ عثمان الصریفینی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: میں نے شہنشاہِ بغداد، حضورِ غوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی زبان مبارک سے سنا کہ: ''میں شب و روز بیابانوں اور ویران جنگلوں میں رہا کرتا تھا میرے پاس شیاطین مسلح ہو کر ہیبت ناک شکلوں میں قطار در قطار آتے اور مجھ سے مقابلہ کرتے، مجھ پر آگ پھینکتے مگر میں اپنے دل میں بہت زیادہ ہمت اور طاقت محسوس کرتا اور غیب سے کوئی مجھے پکار کر کہتا: ''اے عبدالقادر! اُٹھو ان کی طرف بڑھو، مقابلہ میں ہم تمہیں ثابت قدم رکھیں گے اور تمہاری مدد کریں گے.'' پھر جب میں ان کی طرف بڑھتا تو وہ دائیں بائیں یا جدھر سے آتے اسی طرف بھاگ جاتے، ان میں سے میرے پاس صرف ایک ہی شخص آتا اور ڈراتا اور مجھے کہتا کہ: ''یہاں سے چلے جاؤ.'' تو میں اسے ایک طمانچہ مارتا تو وہ بھاگتا نظر آتا پھر میں لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ پڑھتا
تو وہ جل کر خاک ہو جاتا.''

(بہجة الاسرار، ذکر طریقہ رحمة اللہ تعالٰی علیه، ص۱۶۵)

قطب شہیر، سیدنا احمد رفاعی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا: ''شیخ عبدالقادر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ وہ ہیں کہ شریعت کا سمندر ان کے دائیں ہاتھ ہے اور حقیقت کا سمندر ان کے بائیں ہاتھ، جس میں سے چاہیں پانی لیں، ہمارے اس وقت میں سید عبدالقادر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا کوئی ثانی نہیں.''

(بہجة الاسرار، ذکر احترام المشائخ و العلماء له و ثنائہم علیه، ص۴۴۴)

حضرت ابراہیم بن سعد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ: ''جب ہمارے شیخ حضورِ غوثِ اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ عالموں والا لباس پہن کر اونچے مقام پر جلوہ افروز ہو کر بیان فرماتے تو لوگ آپ کے کلام مبارک کو بغور سنتے اور اس پر عمل پیرا ہوتے.''

(المرجع السابق، ص۱۸۹)

حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی مجلس مبارک میں باوجود یہ کہ شرکاء اجتماع بہت زیادہ ہوتے تھے لیکن آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی آواز مبارک جیسی نزدیک والوں کو سنائی دیتی تھی ویسی ہی دُور والوں کو سنائی دیتی تھی یعنی دور اور نزدیک
والوں کے لئے آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی آواز مبارک یکساں تھی.

(بہجة الاسرار، ذکر وعظه رحمة اللہ تعالٰی علیه، ص۱۸۱)

آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ شرکاء اجتماع کے دلوں کے مطابق بیان فرماتے اور کشف کے ساتھ ان کی طرف متوجہ ہو جاتے جب آپ رحمۃ اللہ
تعالٰی علیہ منبر پر کھڑے ہو جاتے تو آپ کے جلال کی وجہ سے لوگ بھی کھڑے ہو جاتے تھے اور جب آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اُن سے فرماتے کہ: ''چپ رہو.'' تو سب ایسے خاموش ہو جاتے کہ آپ کی ہیبت کی وجہ سے ان کی سانسوں کے علاوہ کچھ بھی سنائی نہ دیتا.''

(المرجع السابق، ص۱۸۱)

شیخ ابو زکریا یحیٰى بن ابی نصر صحراوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے والد فرماتے ہیں کہ: میں نے ایک دفعہ عمل کے ذریعے جنات کو بلایا تو انہوں نے کچھ زیادہ دیر کر دی پھر وہ میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ''جب شیخ سید عبدالقادر جیلانی، قطب ربانی قدس سرہ النورانی بیان فرما رہے ہوں تو اس وقت ہمیں بلانے کی کوشش نہ کیا کرو.'' میں نے کہا وہ کیوں؟'' انہوں نے کہا کہ ''ہم حضور غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی مجلس میں حاضر ہوتے ہیں.'' میں نے کہا: ''تم بھی ان کی مجلس میں جاتے ہو.'' انہوں نے کہا: ''ہاں! ہم مردوں میں کثیر تعداد میں ہوتے ہیں، ہمارے بہت سے گروہ ہیں جنہوں نے اسلام قبول کیا ہے اور ان سب نے حضور غوث پاک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے ہاتھ پر توبہ کی ہے.''

(بہجة الاسرار، ذکر وعظه رحمة اللہ تعالٰی علیه، ص۱۸۰)

حضرت سیدنا شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: ''میرے ہاتھ پر پانچ سو سے زائد یہودیوں اور عیسائیوں نے اسلام قبول کیا اور ایک لاکھ سے زیادہ ڈاکو، چور، فساق و فجار، فسادی اور بدعتی لوگوں نے توبہ کی.''



(بہجة الاسرار، ذکر وعظه رحمة اللہ تعالٰی علیه، ص۱۸۴)
آپ کی کرامات کا تذکرہ اگلی قسط میں ہو گا .

Comments

Popular posts from this blog

سرکار غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی کرامات

تذکرہ حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز رحمتہ الله علیہ

حضور باقی باالله کسے کہتے ہیں ؟