عزرائیل بھی آنے سے پہلے اجازت لیتا ہے

حضور قلندر بابا اولیاء نے مجھ سے فرمایا کہ کوئی آدمی جب تک دل سے نہ
چاہے
وہ مر نہیں سکتا .جتنے آدمی مرتے ہیں، اپنے یقین سے مرتے ہیں اور موت کو قبول کرتے ہیں تو مرتے ہیں .فرمایا کہ انسان اشرف
المخلوقات ہے .کوئی انسان اس بات کو جانے یا نہ جانے . جتنے فرشتے ہیں ، وہ بڑے
فرشتے ہوں ، چھوٹے فرشتے ہوں یا ملک الموت
، سب اس اشرف المخلوقات کے پابند ہیں . اگر ملک الموت کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ
اپنی مرضی سے انسان کی روح قبض کر لے تو
انسان اشرف المخلوقات نہیں رہے گا ،
ملک الموت
اشرف المخلوقات بن جائے گا .
مجھے ایک واقعہ سنایا کہ حضرت بہا اءلدین
زکریا ملتانی بیمار تھے . ایک بزرگ دروازے
پر آئے اور انہوں نے دستک دی . بیٹا باہر گیا تو انہوں نے کہا کہ بھئی اپنے ابّا کو یہ خط دے دینا . ہم یہیں کھڑے ہیں
، بتایئے ہمارے لئے کیا حکم ہے ؟ بیٹے نے
باپ کو خط دے دیا . انہوں نے پڑھا اور پڑھنے کے بعد فرمایا کہ ان سے کہنا کہ آدھے گھنٹے
کے بعد آپ تشریف لے آئیں . بیٹے نے جا کے
کہ دیا . وہ چلے گئے .
بہا ءالدین زکریا
ملتانی نے جو ضروری کام کرنے تھے ...
کئے... اور انتقال ہو گیا ان کا –تدفین کے بعد بیٹے کو خیال آیا کہ وہ جو بزرگ آ ئے تھے وہ کون تھے ؟ وہ تو
آدھے گھنٹے بعد آئے ہی نہیں ... خط بھی دیا تھا انہو ں نے . خط کی تلاش ہوئی تو وہ
مل گیا . اس میں لکھا تھا کہ ...
میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں ...
بڑی سرکار سے آپ کا بلاوا آیا ہے ...
بتایئے میرے لئے کیا حکم ہے ؟ عزرائیل ، ملک الموت
تو جناب انہوں نے کہا آدھے گھنٹے کے بعد آیئے ، مالک الموت آ ئے ...
آدھے گھنٹے کے بعد انہیں لے گئے ....کیوں ؟ اس لئے کہ بہا ء الدین زکریا ملتانی اشرف المخلوقات ہونے کے علم سے واقف تھے .
اقتباس : خطاب حضور خواجہ شمس الدین
عظیمی بموقع عرس حضور قلندر بابا اولیاء - 1994
Comments
Post a Comment